معمر قدافی کو جس بہیمانہ انداز اور سفاکیت کے ساتھ زیر حراست قتل کیا گیا ہے وہ انتہائی مذموم ہے اور ایسے اقدامات کی ہر حال میں نفی کی جانی چاہئے
جمہوریت ،انصاف،برابری،انسانیت پسندی،عدم تشدد،رواداری کا قانون ہر جگہ ایک ہونا چاہئے۔محمد یاسین ملک
21/اکتوبر /سرینگر / لیبیا کے صدر معمر قدافی کو جس بہیمانہ انداز اور سفاکیت کے ساتھ زیر حراست قتل کیا گیا ہے وہ انتہائی مذموم ہے اور ایسے اقدامات کی ہر حال میں نفی کی جانی چاہئے۔ ہمارا ماننا ہے کہ برُی جمہوریت اچھی آمریت سے ہر حال میں بہتر ہوتی ہے لیکن جس بربریت کے ساتھ معمر قدافی کو زیر حراست قتل کیا گیا وہ عالمی اَمن اور اِستحکام نیز عالمی قوانین کے منافی ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے آج پریس کےلئے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔یاسین صاحب نے کہا کہ لیبیا کے معمر قدافی ہوں کہ دنیا کا کوئی اور متنفس ،کسی کو بھی حراست میں لےکر قتل کردینا دہشت گردی ہے۔ایسے مذموم اقدامات کو اَگر دنیا نے یوں ہی قبول اور GLAMORISEکرنا شروع کردیا تو دنیا میں حقیقی اَمن کا خواب ،خواب بن کر ہی رہ جائے گا۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ایسے ہی اقدامات نے دنیا میں نفرتیں،کدورتیں اور عدم استحکام کو فروغ دیا ہے اور اس لاقانونیت اور جنگل راج کے خلاف دنیا کے باضمیر انسانوں کو اُٹھ کھڑے ہوکر عملی اقدامات اُٹھانے چاہئے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ اگرچہ ہمارا یقین ہے کہ دنیا میںجمہوریت اور مساوات پر مبنی نظام ہی بہتر نظام ہے اور یہ کہ ایک بُری جمہوریت ہمیشہ اچھی آمریت سے بہتر ہوا کرتی ہے لیکن اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں کہ کوئی بھی اُٹھ کر دوسرے انسانوں کو حیوان بن کر قتل کرتا پھرے اور عالمی انصاف اور قوانین کی دھجیاں بکھیردے۔یاسین صاحب نے کہا کہ دنیا خاص طور پر عالمی طاقتوں کو بھی منافقت اور دوہرے معیارات کو چھوڑ نا چاہئے۔کل جس طرح سے قدافی کو دنیا کی آنکھوں کے سامنے زیر حراست قتل کیا گیا اور پھر انکی جسد خاکی کی بھی توہین کی گئی ،اگر ویسا ہی عمل عالمی طاقتوں کا کوئی دشمن کرتا تو پوری دنیا اور اسکی میڈیا اُسے دہشت گردی اور نہ جانے کن کن ناموں سے موسوم کرتی لیکن مفادات اور ضروریات کے تحت جان بوجھ کر ایسے بہیمانہ قتل کو اَن دیکھا کیا جارہا ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ایسے ہی دوہرے رویے نے آج دنیا کے اَمن اور استحکام کو گرہن لگا دیا ہے۔ یہی اقدامات ہیں جو دنیا میں سخت گیریت،دہشت گردی،تشدد اور سفاکیت کوبڑھاوا دیتے ہیں۔یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتیں اپنے مفادات اور ضروریات کے تحت کہیںا ٓمریت تو کہیں جمہوریت کی طرفداری کرتے رہتے ہیںلیکن ان کے اس دوہرے پن کی وجہ سے تشدداور سخت گیریت ہی پنپتی ہے اور دنیا میںآزادی، امن و استحکام اور جمہوریت و انصاف کی تلاش کرنے والی قوتیںکمزور تر ہوتی جارہی ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتوں اور دنیا کو اپنے ان معیارات اور رویے کو تبدیل کرنا ہی پڑے گا۔ جمہوریت ،انصاف،برابری،انسانیت پسندی،عدم تشدد،رواداری کا قانون ہر جگہ ایک ہونا چاہئے۔ جو کام ایک جگہ گناہ ٹھہرایا جاتا ہے وہ دوسری جگہ اور دوسرے معاملات میں بھی گناہ ہی قرارپانا چاہئے۔یاسین صاحب نے مرحوم معمر قدافی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ ایک آمر تھے اور انکے کئی معاملات سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے لیکن وہ ایک بہادر انسان تھے جو ایک عرصے تک مزاحمت کا نشان بھی تھے۔ کشمیر کی آزادی و خود مختاری کےلئے اقوام متحدہ جیسے فورم میں بھی وہ اپنی آواز بلند کرنے سے پیچھے نہیں رہے۔وہ واحد سربراہ مملکت تھے جنہوں نے ایسا کیا۔ شہید بابائے قوم محمد مقبول بٹ ؒ کو تختہ دار پر لٹکایے جانے کے وقت بھی جناب قدافی نے اُس کے خلاف آواز اُٹھائی تھی۔اُن کے جانے سے جموںکشمیرکے لوگ اپنے ایک دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔
درایں اثناءفرنٹ نے حقانی میمورئل ٹرسٹ کے سربراہ جناب حمید اللہ حقانی کی ہمشیرہ جو مولانا ریاض ہمدانی کی ہمشیرہ نسبتی تھیں کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ یاسین صاحب نے مرحومہ کی وفات پر غم کا اظہار کرتے ہوئے جناب حمیداللہ حقانی اور پورے حقانی خاندان کے ساتھ دلی اظہار تعزیت کیا ہے۔ یاسین صاحب نے مرحومہ کےلئے جنت نشنی کی دعا کے ساتھ ساتھ انکے لواحقین کے صبر جمیل کی بھی دعا کی ہے۔
جمہوریت ،انصاف،برابری،انسانیت پسندی،عدم تشدد،رواداری کا قانون ہر جگہ ایک ہونا چاہئے۔محمد یاسین ملک
21/اکتوبر /سرینگر / لیبیا کے صدر معمر قدافی کو جس بہیمانہ انداز اور سفاکیت کے ساتھ زیر حراست قتل کیا گیا ہے وہ انتہائی مذموم ہے اور ایسے اقدامات کی ہر حال میں نفی کی جانی چاہئے۔ ہمارا ماننا ہے کہ برُی جمہوریت اچھی آمریت سے ہر حال میں بہتر ہوتی ہے لیکن جس بربریت کے ساتھ معمر قدافی کو زیر حراست قتل کیا گیا وہ عالمی اَمن اور اِستحکام نیز عالمی قوانین کے منافی ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے آج پریس کےلئے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔یاسین صاحب نے کہا کہ لیبیا کے معمر قدافی ہوں کہ دنیا کا کوئی اور متنفس ،کسی کو بھی حراست میں لےکر قتل کردینا دہشت گردی ہے۔ایسے مذموم اقدامات کو اَگر دنیا نے یوں ہی قبول اور GLAMORISEکرنا شروع کردیا تو دنیا میں حقیقی اَمن کا خواب ،خواب بن کر ہی رہ جائے گا۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ایسے ہی اقدامات نے دنیا میں نفرتیں،کدورتیں اور عدم استحکام کو فروغ دیا ہے اور اس لاقانونیت اور جنگل راج کے خلاف دنیا کے باضمیر انسانوں کو اُٹھ کھڑے ہوکر عملی اقدامات اُٹھانے چاہئے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ اگرچہ ہمارا یقین ہے کہ دنیا میںجمہوریت اور مساوات پر مبنی نظام ہی بہتر نظام ہے اور یہ کہ ایک بُری جمہوریت ہمیشہ اچھی آمریت سے بہتر ہوا کرتی ہے لیکن اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں کہ کوئی بھی اُٹھ کر دوسرے انسانوں کو حیوان بن کر قتل کرتا پھرے اور عالمی انصاف اور قوانین کی دھجیاں بکھیردے۔یاسین صاحب نے کہا کہ دنیا خاص طور پر عالمی طاقتوں کو بھی منافقت اور دوہرے معیارات کو چھوڑ نا چاہئے۔کل جس طرح سے قدافی کو دنیا کی آنکھوں کے سامنے زیر حراست قتل کیا گیا اور پھر انکی جسد خاکی کی بھی توہین کی گئی ،اگر ویسا ہی عمل عالمی طاقتوں کا کوئی دشمن کرتا تو پوری دنیا اور اسکی میڈیا اُسے دہشت گردی اور نہ جانے کن کن ناموں سے موسوم کرتی لیکن مفادات اور ضروریات کے تحت جان بوجھ کر ایسے بہیمانہ قتل کو اَن دیکھا کیا جارہا ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ایسے ہی دوہرے رویے نے آج دنیا کے اَمن اور استحکام کو گرہن لگا دیا ہے۔ یہی اقدامات ہیں جو دنیا میں سخت گیریت،دہشت گردی،تشدد اور سفاکیت کوبڑھاوا دیتے ہیں۔یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتیں اپنے مفادات اور ضروریات کے تحت کہیںا ٓمریت تو کہیں جمہوریت کی طرفداری کرتے رہتے ہیںلیکن ان کے اس دوہرے پن کی وجہ سے تشدداور سخت گیریت ہی پنپتی ہے اور دنیا میںآزادی، امن و استحکام اور جمہوریت و انصاف کی تلاش کرنے والی قوتیںکمزور تر ہوتی جارہی ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ عالمی طاقتوں اور دنیا کو اپنے ان معیارات اور رویے کو تبدیل کرنا ہی پڑے گا۔ جمہوریت ،انصاف،برابری،انسانیت پسندی،عدم تشدد،رواداری کا قانون ہر جگہ ایک ہونا چاہئے۔ جو کام ایک جگہ گناہ ٹھہرایا جاتا ہے وہ دوسری جگہ اور دوسرے معاملات میں بھی گناہ ہی قرارپانا چاہئے۔یاسین صاحب نے مرحوم معمر قدافی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ ایک آمر تھے اور انکے کئی معاملات سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے لیکن وہ ایک بہادر انسان تھے جو ایک عرصے تک مزاحمت کا نشان بھی تھے۔ کشمیر کی آزادی و خود مختاری کےلئے اقوام متحدہ جیسے فورم میں بھی وہ اپنی آواز بلند کرنے سے پیچھے نہیں رہے۔وہ واحد سربراہ مملکت تھے جنہوں نے ایسا کیا۔ شہید بابائے قوم محمد مقبول بٹ ؒ کو تختہ دار پر لٹکایے جانے کے وقت بھی جناب قدافی نے اُس کے خلاف آواز اُٹھائی تھی۔اُن کے جانے سے جموںکشمیرکے لوگ اپنے ایک دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔
درایں اثناءفرنٹ نے حقانی میمورئل ٹرسٹ کے سربراہ جناب حمید اللہ حقانی کی ہمشیرہ جو مولانا ریاض ہمدانی کی ہمشیرہ نسبتی تھیں کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ یاسین صاحب نے مرحومہ کی وفات پر غم کا اظہار کرتے ہوئے جناب حمیداللہ حقانی اور پورے حقانی خاندان کے ساتھ دلی اظہار تعزیت کیا ہے۔ یاسین صاحب نے مرحومہ کےلئے جنت نشنی کی دعا کے ساتھ ساتھ انکے لواحقین کے صبر جمیل کی بھی دعا کی ہے۔
Comments
Post a Comment