جدّہ سعودی عربیہ/ حج مقدس کی سعادت کے بعد جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سعودی عرب میں کئی اہم شخصیات سے ملاقات کے ساتھ ساتھ کئی اہم پروگراموں میں شرکت کررہے ہیں۔ یاسین صاحب نے اور لوگوں کے علاوہ پاکستان کے اہم سیاسی لیڈر اور کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اورکشمیر مسئلے کے حوالے سے اُن سے تبادلہ خیالات کیا۔سعودی عرب کے شہر جدّہ میں یاسین ملک کے اعزاز میں پروقار تقریب منعقد کی گئی جس کا اہتمام سعودی عرب میں مقیم کشمیری کیمونٹی نے کیا تھا۔اس تقریب میں سعودی عرب میں فرنٹ سے وابستہ قائدین ،یہاں رہنے والے کشمیریوں کی بڑی تعداد ،دانشور اور صحافی شریک ہوئے ۔اس موقع پر کشمیر کیمونٹی کے سربراہ سردار جاوید،کشمیری دانشور جناب شکیل احمد مجاہد،سعودی عرب میں فرنٹ قائد جناب منظوراحمد چستی،اور راجہ پرویز کے علاوہ چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے حاضرین سے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں یاسین صاحب نے شرکاءمجلس کا والہانہ محبت کےلئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حج مبارک کے فریضے کی تکمیل اور یہاں قیام کے دوران ملنے والی محبت کو وہ کبھی فراموش نہیں کرپائیں گے۔ یاسین نے کہا کہ آج کشمیرمسئلے کو پس پشت ڈال کر FREEZکرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں ۔ایسے میں ہندوستان و پاکستان سے باہر رہنے والے کشمیریوں پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہورہی ہے کہ وہ ان سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کریں۔یاسین صاحب نے کہا کہ کشمیر کو FREEZ کی سازشیں رچنے والے جان لیں کہ کشمیری اُن کی ان مکروہ سازشوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مسئلہ جموں کشمیر کے حل کی کاوشوں کے دوران کشمیریوں نے اپنی تین نسلیں کھوئی ہیں اور ہم اپنی ایک اور نسل اس راہ میں ضائع نہیں جانے دیں گے۔یاسین صاحب نے کہااس ضمن میں آزاد کشمیر اور بیرون دنیا رہنے والے کشمیریوں کی ذمہ داریاں اور بڑھ گئی ہیں۔ یاسین صاحب نے بیرون دنیا میں مقیم کشمیریوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ” آپ لوگ مظلوم کشمیریوں کے سفیر ہیں۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ متحد اور منظم طریقے پر کشمیر کاز اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے لائیں اور دنیا کے سامنے اس مسئلے کی سنگینی اور اسے حل کرنے کے بجائے پس پشت ڈالنے کے مضمرات کو اجاگر کریں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیرکے لوگ پچھلے کئی دہایﺅں سے جبر کا شکار ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہم نے دنیا کی ایماءپر تشدد سے عدم تشدد کا مثبت سفر طے کیا اور اب یہ بیرون دنیا میں رہنے والے ہمارے بھایﺅں کا فریضہ ہے کہ ہماری پُرامن جدوجہد کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔یاسین صاحب نے کہا کہ ہر تحریک اور جدوجہد میں سفارتی محاذ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس اہم محاذ پر ہمارا اتحاد،اتفاق اور قومی و ملی ذمہ داریوںکے جذبے کے ساتھ انتھک کام کرتے رہنا یقیناً ہمارے لئے اچھے اور مثبت نتائج لے کر آئے گا۔یاسین صاحب نے سعودی عرب کو دنیائے اسلام کا محور و مرکز قراد دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا اس مقدس سرزمین کی جانب رخ کرتی ہے ۔اسلئے یہاں کام کرنے کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے ۔ لہٰذا یہاں مقیم کشمیریوں کو اپنی کاوشیں تیز تر کرنی چاہیے۔یاسین صاحب نے اس موقع پر سعودی عرب کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ایک انتہائی اہم ملک ہے اور بھارت و پاکستان کے ساتھ اس ملک کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ ہم یہاں کی حکومت سے امید کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے دوستانہ مراسم کو بروئے کار لاتے ہوئے ان دونوں ممالک پر زور دی گی کہ مسئلہ جموں کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے اقدامات اُٹھائے جائیں۔یاسین صاحب نے کہا کہ مسئلہ جموں کشمیر کا فوری اور پائدار حل نہ صرف برصغیر ہند و پاک کی تعمیر و ترقی و استحکام کےلئے ضروری ہے بلکہ پوری دنیا اس مسئلے کے حل سے مستفید ہوگی ۔اسلئے بھارت و پاکستان دونوں ممالک کو کشمیریوں کی مالکانہ اور فریقانہ حیثیت کو قبول کرتے ہوئے فی الفور اس کے حل کےلئے اقدامات اُٹھانے چاہیے۔یہ تقریب رات دو بجے تک جاری رہی اور بہت سے مفکرین اور دانشوروں نے اس موقع پر اپنی آراءپیش کیں۔
جدّہ سعودی عربیہ/ حج مقدس کی سعادت کے بعد جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سعودی عرب میں کئی اہم شخصیات سے ملاقات کے ساتھ ساتھ کئی اہم پروگراموں میں شرکت کررہے ہیں۔ یاسین صاحب نے اور لوگوں کے علاوہ پاکستان کے اہم سیاسی لیڈر اور کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اورکشمیر مسئلے کے حوالے سے اُن سے تبادلہ خیالات کیا۔سعودی عرب کے شہر جدّہ میں یاسین ملک کے اعزاز میں پروقار تقریب منعقد کی گئی جس کا اہتمام سعودی عرب میں مقیم کشمیری کیمونٹی نے کیا تھا۔اس تقریب میں سعودی عرب میں فرنٹ سے وابستہ قائدین ،یہاں رہنے والے کشمیریوں کی بڑی تعداد ،دانشور اور صحافی شریک ہوئے ۔اس موقع پر کشمیر کیمونٹی کے سربراہ سردار جاوید،کشمیری دانشور جناب شکیل احمد مجاہد،سعودی عرب میں فرنٹ قائد جناب منظوراحمد چستی،اور راجہ پرویز کے علاوہ چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے حاضرین سے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں یاسین صاحب نے شرکاءمجلس کا والہانہ محبت کےلئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حج مبارک کے فریضے کی تکمیل اور یہاں قیام کے دوران ملنے والی محبت کو وہ کبھی فراموش نہیں کرپائیں گے۔ یاسین نے کہا کہ آج کشمیرمسئلے کو پس پشت ڈال کر FREEZکرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں ۔ایسے میں ہندوستان و پاکستان سے باہر رہنے والے کشمیریوں پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہورہی ہے کہ وہ ان سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کریں۔یاسین صاحب نے کہا کہ کشمیر کو FREEZ کی سازشیں رچنے والے جان لیں کہ کشمیری اُن کی ان مکروہ سازشوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مسئلہ جموں کشمیر کے حل کی کاوشوں کے دوران کشمیریوں نے اپنی تین نسلیں کھوئی ہیں اور ہم اپنی ایک اور نسل اس راہ میں ضائع نہیں جانے دیں گے۔یاسین صاحب نے کہااس ضمن میں آزاد کشمیر اور بیرون دنیا رہنے والے کشمیریوں کی ذمہ داریاں اور بڑھ گئی ہیں۔ یاسین صاحب نے بیرون دنیا میں مقیم کشمیریوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ” آپ لوگ مظلوم کشمیریوں کے سفیر ہیں۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ متحد اور منظم طریقے پر کشمیر کاز اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے لائیں اور دنیا کے سامنے اس مسئلے کی سنگینی اور اسے حل کرنے کے بجائے پس پشت ڈالنے کے مضمرات کو اجاگر کریں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیرکے لوگ پچھلے کئی دہایﺅں سے جبر کا شکار ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہم نے دنیا کی ایماءپر تشدد سے عدم تشدد کا مثبت سفر طے کیا اور اب یہ بیرون دنیا میں رہنے والے ہمارے بھایﺅں کا فریضہ ہے کہ ہماری پُرامن جدوجہد کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔یاسین صاحب نے کہا کہ ہر تحریک اور جدوجہد میں سفارتی محاذ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس اہم محاذ پر ہمارا اتحاد،اتفاق اور قومی و ملی ذمہ داریوںکے جذبے کے ساتھ انتھک کام کرتے رہنا یقیناً ہمارے لئے اچھے اور مثبت نتائج لے کر آئے گا۔یاسین صاحب نے سعودی عرب کو دنیائے اسلام کا محور و مرکز قراد دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا اس مقدس سرزمین کی جانب رخ کرتی ہے ۔اسلئے یہاں کام کرنے کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے ۔ لہٰذا یہاں مقیم کشمیریوں کو اپنی کاوشیں تیز تر کرنی چاہیے۔یاسین صاحب نے اس موقع پر سعودی عرب کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ایک انتہائی اہم ملک ہے اور بھارت و پاکستان کے ساتھ اس ملک کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ ہم یہاں کی حکومت سے امید کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے دوستانہ مراسم کو بروئے کار لاتے ہوئے ان دونوں ممالک پر زور دی گی کہ مسئلہ جموں کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے اقدامات اُٹھائے جائیں۔یاسین صاحب نے کہا کہ مسئلہ جموں کشمیر کا فوری اور پائدار حل نہ صرف برصغیر ہند و پاک کی تعمیر و ترقی و استحکام کےلئے ضروری ہے بلکہ پوری دنیا اس مسئلے کے حل سے مستفید ہوگی ۔اسلئے بھارت و پاکستان دونوں ممالک کو کشمیریوں کی مالکانہ اور فریقانہ حیثیت کو قبول کرتے ہوئے فی الفور اس کے حل کےلئے اقدامات اُٹھانے چاہیے۔یہ تقریب رات دو بجے تک جاری رہی اور بہت سے مفکرین اور دانشوروں نے اس موقع پر اپنی آراءپیش کیں۔
Comments
Post a Comment