د / جموں کشمیر جیسے اہم اور حساس مسئلے کو حل کرنے کےلئے جس سنجیدگی،متانت اور تدبر کی ضرورت GNS
بدقسمتی سے بھارت کے حکمران نے کبھی بھی اُس کا مظاہرہ نہیں کیا۔ جب بھی جموں کشمیر میں عوامی احتجاج تیز ہوتا ہے تو بھارت کے حکمران ،سول سوسائیٹی اور میڈیا کشمیری آزادی پسند قیادت سے احتجاج ختم کرنے کی اپیلیں کرتے ہیں اور مسئلہ جموں کشمیر کی حقیقت، کشمیریوں کے حق آزادی اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا عتراف کیا جاتا ہے لیکن جیسے ہی سرگرم عوامی احتجاج قدرے ماند پڑجاتا ہے تو پھر وہی اٹوٹ انگ کا روایتی راگ الاپتے ہوئے آزادی پسند قیادت کودرکنار کرنے،اُس پر الزامات لگانے اور سرکاری تشدد کے ذریعے اُسے زیر کرنے کا عمل دہرایا جاتا ہے۔ بھارت کا یہ رویہ یہاں خرمن امن کو تباہ کرنے اور یہاں کے معصوم پُرامن جوانوں کو تشدد کی جانب دھکیلنے کا کام کررہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے آج جناب صاحب صورہ آنچار میں منعقدہ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے پہلے جب یاسین صاحب آنچار پہنچے تو مردوزن کی ایک بڑی تعداد نے اپنے گھروں سے نکل کر یاسین کو والہانہ استقبالی نعروں سے خوش آمدید کہا۔ نماز جمعہ کے فوراً بعد مرکزی چوک میں جلسہ منعقد ہوا جس سے یاسین اور دوسرے فرنٹ قائدین نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں یاسین صاحب نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت کے حکمران اپنی سابقہ روش کو تبدیل کریں اور موجودہ سیاسی حالات کو غنیمت جانتے ہوئے مسئلہ جموں کشمیر کے پُرامن حل کےلئے مثبت روّیہ اپنالیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ اگرپرُسکون سیاسی حالات کی قدر نہ کی گئی تو وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب یہ پُرسکونیت زائل ہوجائے گی اورلوگ ایک بار پھر سڑکوں پر آکر عوامی احتجاج چھیڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ یاسین نے کہا کہ یہ عجیب معمہ ہے کہ جب کشمیر میں عوامی احتجاج ہوتا ہے تو ہندوستان کی پارلیمان سے لیکر سول سوسائیٹی اور حکمرانوں تک سب کے سب یک زبان ہوکر مسئلہ جموں کشمیر کو حل کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔لیکن جوں ہی یہ احتجاج رُک جاتا ہے تو حکمرانوں کا رویہ جارحانہ ہوجاتا ہے اور وہ بندوقوں،جیلوں،کریک ڈاﺅن،پرفریب پروپیگنڈے اور ایسے ہی دوسرے عوامل کا سہارا لےکر لوگوں کی آواز کو دبانے کےلئے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے یک طرفہ طور پر۸۰۰۲ ءسے تشدد کو ترک کرتے ہوئے پُرامن جدوجہد کا راستہ اختیار کیا ہے۔ لیکن اس پُرامن جدوجہد کے دوران بھی ہمارے سینکڑوں معصومین ،بچے،عورتیں،بوڑھے اور جوان بھارتی گولیوں اور بندوقوں کا نشانہ بنے ہیں۔ حد یہ ہے کہ ان سینکڑوں لوگوں کو قتل کرنے والے اہلکاروں کو سزا دینا تو درکنار اُن کے خلاف ایف آئی آر تک بھی درج نہیں کی جاتی ہے ۔ اس کے برعکس ہمارے سینکڑوں ہزاروں طلبائ،بچے اور سیاسی قائدین و کارکن کالے قوانین کے ذریعے جیلوں اور زندانوں کی نذر کئے جارہے ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کے حکمران سچائی اور حقیقت سے منہ موڑنے کے بجائے اُس کا سامنا کریں اور مسئلہ جموں کشمیر کے حل کی ضرورت و افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اِسے حل کرنے کےلئے مثبت رویہ اختیار کریں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جو لوگ مسئلہ جموں کشمیر کو منجمد کرنے کا سوچ رہے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کےلئے اپنی چار نسلیں کھوئی ہیں اور وہ اس بات کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ بھارت اور پاکستان کو چاہئے کہ کشمیریوں کی مالکانہ اور فریقانہ حیثیت قبول کرتے ہوئے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی سعی کریں کیونکہ اس مسئلے کے حل ہی میں برصغیر ہندوپاک اور دنیا کا دائمی امن اور استحکام مضمر ہے۔جلسے کے بعد یاسین صاحب کی قیادت میں ایک جلوس بھی نکالا گیا جس میں شامل لوگ آزادی اور شہداءکے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے۔ بعد ازاں محمد یاسین ملک صاحب کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نوہٹہ پہچا جہاں انہوں نے ایک دلدوز اور بدقسمت واقعے میں شہید کئے گئے معصوم نوجوان شہید طارق احمد بٹ کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔اس موقع پر اپنے خطاب میں یاسین صاحب نے شہید طارق احمد بٹ کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ یہ تحریک جوانوں کی ہے اور انہیں ہی اس کی حفاظت کرنا ہوگی اور نوہٹہ میں پیش آئے ہوئے حالیہ مذموم اور دل آزار واقعہ جیسے واقعات سے بچنا چاہئے ۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ہماری تحریک لوگوں کےلئے ہے اور اگر ہم انہیں ہی قتل کرتے پھریں گے تو ہماری تحریک کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ایسے تمام واقعات کی مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے لیکن جو ہند نواز حکمران اور سیاست کار آج بڑے بڑے دعوے کرتے پھر رہے ہیں انہیں اپنا ٹریک ریکارڈ دیکھ لینا چاہئے۔ انہیں اگر ذرابھی شرم ہے تو صرف ۸۰۰۲ ءسے لیکر آج تک شہید کئے گئے معصومین کو قتل کرنے والے اہلکاروں کے خلاف ہی کاروائی کرکے دکھائیں۔یاسین صاحب نے شہید طارق احمد بٹ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اُن کے بلندی درجات اور اُن کے لواحقین کےلئے بہتر نعم البدل اور اس صدمہ جانکاہ کو برداشت کرنے کی دعا کی ۔
Comments
Post a Comment