۔اپنی پُرامن جدوجہد کی حفاظت کےلئے کمر بستہ رہیں۔محمد یاسین
جنوری/ اَقوام عالم کی تا ریخ گواہ ہے کہ پرُامن عوامی انقلابات نے قوموں کی تقدیر بدلنے میں کلیدی رول ادا کیا ہےعوامیانقلابات نے ہی جابروں،ظالموں اور قابضوں کی شکست کا سامان پیدا کرکے مظلوم و محکوم قوموں کی آزادی کو یقینی بنایا ۔ یہ پُرامن عوامی انقلابات ہی تھے جس نے فرانس ،امریکہ ،رُوس ،چیکوسلواکیہ ،ساﺅتھ افریقہ بھارت ،پاکستان ، اور حال ہی میںمصر،تیونس اور دوسرے عرب ممالک کے عوام کو آزادی کی صبحِ تازئہ نو سے آراستہ کیا۔ اسی حقیقت کے پیش نظر میری اپنے غیرت مند لوگوں خاص طور پر نوجوانان ملت سے درد مندانہ اپیل ہے کہ وہ اپنی پُرامن جدوجہد کی حفاظت کےلئے کمر بستہ رہیں اور اس پُرامن عوامی تحریک کو مضبوط تر کرنے کےلئے کاوشیں تیز کریں۔ اِن باتوں کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے آج سوپور تجر شریف میں منعقدہ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اِس سے پہلے یاسین صاحب تجر شریف پہنچے جہاں لوگوں نے اُن کا والہانہ استقبال کیا۔ تجر شریف کے مرکزی چوک تک یاسین صاحب کو ایک جلوس کی شکل میں لےجایا گیا ۔یاسین صاحب کے ہمراہ قائدین نور محمد کلوال، محمد زمان میر،محمد اسلم شیخ ،شیخ نظیر احمد،شیخ عبدالرشید،محمد صدیق شاہ،بشیر احمد کشمیری،شوکت احمد ڈار، محمد یونس،عبدالرشید ،مغلو،عبدالرشیدمیر رشہ مول وغیرہ بھی شامل وفد تھے۔ اپنے خطاب میں یاسین صاحب نے کہا کہ فوجی طاقت اور جبر سے کسی قوم کووقتی طور پر زیر تو کیا جاسکتا ہے لیکن قوموں کی آزادی اور تحاریک آزادی کسی جابر کے جبر یا ظالم کے ظلم سے نہ ختم ہوئی ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ممکن ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام نے ظلم ،جبر و استبداد کی انتہا کو سہا ہے لیکن ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی جبر و ظلم کے خوف سے اپنی تحریک آزادی کو ترک نہیں کیا۔ ۵۱ /اگست اور ۶۲ /جنوری کے ایام میں مکمل احتجاج کشمیری عوام کے اسی جذبے کی غمازی کرتے ہیں جب کہ وقتاً فوقتاً جاری رہنے والے عوامی مظاہرے اور پروگرام جن میں کشمیر ی لوگ والہانہ طور پر شریک ہوتے رہتے ہیں بھی اسی جذبے کا بیّن ثبوت ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے تشدد سے عدم تشدد کی جانب مثبت تبدیلی کرتے ہوئے ۸۰۰۲ء سے اب تک ایک پرُامن عوامی انقلاب کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اس راہ میں جموں کشمیر کے لوگوں پر بھارت کی فورسز اور نام نہاد حکمرانوں کا یک طرفہ تشدد جاری ہے، اس دوران ہمارے سینکڑوں لوگ شہید کئے گئے ہیں،ہزاروں افراد کو زخمی کیا گیا ہے،سینکڑوں جرم بے گناہی کی پاداش میں جیلوں اور اذیت خانوں کی نذر کئے جارہے ہیں اور اب حد یہ ہے کہ ہمیں ہی تشدد ترک کرنے کا درس سنایا جارہا ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ کشمیریوں نے پرامن اور عدم تشدد پر مبنی تحریک کی جو اعلیٰ مثال قائم کی ہے دنیا میں اُسے پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ بھارت اور اسکے حاشیہ برداروں کےلئے بھی اچھا یہی ہے کہ وہ اس پرامن تحریک اور جدوجہد کی قدر کریں اور اسے فوج، فورسز کالے قوانین ، قتل و غارت،قید و بند کا سہارا لیکر زیر کرنے کے درپے نہ رہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک زندہ و جاوید حقیقت ہے جسے آنکھیں بند کردینے یا پھر پس پشت ڈال دینے سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ مسئلہ بھارت و پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے کہ یہ دو ملک مل بیٹھ کر اس کا من پسند حل نکالیں گے۔ یہ مسئلہ جموں کشمیر میں رہنے والے کروڑوں انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے جسے کشمیریوں کی عمل شرکت اور منشاءو مرضی سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ آج بھی ہمارے جوانوں اور خاص طور پر رہا شدہ آزادی پسندوں پر بھارت کی فوج،فورسز اور پولیس تشدد ڈھا رہی ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے سلسلے میں وادی کے چہار اطراف میں جوانوں اور بزرگوں کو کیمپوں ،تھانوں اور دوسرے تعذیبی مراکز میں قید کیا گیا۔ یاسین صاحب نے کہا کہ آخر کب تک جبر کی یہ پالیسی جاری رہے گی۔ جبر اور ظلم کا ایک نہ ایک دن خاتمہ ضرور ہوتا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی تحریک آزادی کے ساتھ وفاداری برتتے ہوئے اپنی پُرامن تحریک اور جدوجہد کو مضبوط سے مضبوط تر کریں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ پُرامن تحریک آزادی جاری رکھنا ہمارا جمہوری اور پیدائشی حق ہے ۔ہمیں عالمی قوانین اور معاہدات نے بھی اس حق کے استعمال سے نوازا ہے۔اسلئے ہم اپنی اس مبنی بر حق جدوجہد کو حصول منزل تک جاری رکھنے کے اپنے وعدے پر قائم و دائم ہیں اور رہیں گے۔جلسے کے بعد لوگوں ے سخت اصرار پر یاسین صاحب کی قیادت میں ایک پُروقار جلوس نکالا گیا ۔ جلوس میں شامل لوگ آزدی، تحریک آزدای، شہداءاور لبریشن فرنٹ کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے۔ یہ جلوس قریب دو کلومیٹر پیدل چلا جس کے بعد یاسین صاحب نے اس سے دوبارہ خطاب کیا۔ یاسین صاحب نے لوگوں کے والہانہ جذبے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس قوم کے لوگوں کا جذبہ جوان ہو اُسے دنیا کی کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی ہے۔ بعد ازاں یہ جلوس پُرامن طور پر اختتام پذیر ہوا ۔
Comments
Post a Comment