پلوامہ/ شہید بابائے قوم محمد مقبول ؒ بٹ وہ تاریخ ساز شخصیت ہیں جنہوں نے اپنے لہو سے قوم کاشمیر ک نئی تاریخ رقم کی ۔ شہیدؒ کی قربانی اور جدوجہد کو کوئی بھی، کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتا۔ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے آج پلوامہ کے مرکزی چوک میں ” شہادت مقبولؒ “ کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے پہلے جب یاسین صاحب اپنے رفقاءکے ہمراہ ” شہادت مقبول ؒ “کے حوالے سے منائے جارہے دس روزہ تقریباتی پروگرام کے سلسلے میں پلوامہ پہنچے تو اُن کا والہانہ استقبال کیا گیا ۔ یاسین صاحب کو ایک جلوس کی شکل میں مرکزی چوک تک پہنچایا گیا۔جلوس میں شامل لوگ شہید بابائے قوم محمد مقبول ؒ بٹ ،جملہ شہداءکشمیر،تحریک آزادی اور قائدین کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے شہید مزار پلوامہ متصل جلسہ گاہ پہنچے جہاں ”جلسہ مقبول ؒ “ منعقد ہوا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یاسین صاحب نے کہا کہ آج ہم جس عظیم شخصیت کی یاد میں یہ جلسہ منعقد کررہے ہیں وہ کوئی عام شخصیت نہیں تھی۔ شہید بابائے قوم محمد مقبول ؒ بٹ ؒ کی سحر انگیز شخصیت اتنی تہہ دار اور بھر پور تھی کہ اُس پر جتنا لکھا اور کہا جائے وہ کم ہے ۔منزل آزادی کی راہوں کا یہ اکیلا مسافر جب عزیمت کی راہ میں محو سفر ہوا تو کوئی ساتھ دینے والا نہیں تھا۔ اس نے زمانے کی ستم ظریفیوں،حالات کی تلخیوں،کم مائیگی اور بے سروسامانی کا رونا نہیں رویا بلکہ تن تنہا ان کا مقابلہ کرتے ہوئے راہ آزادی میں جان و دل کی بازی لگادی۔مقبول ؒ بٹ نے یک سوئی اور یک جہتی کا راستے پر چلتے ہوئے کاروان حق تشکیل دیا اور بالآخر اسی راہ میں شہادت پائی۔ انہوں نے باطل کے سامنے سرنگوںہونے کے بجائے شہادت کی موت کو ترجیح دی۔انہوں نے ترغیب و تحریص کو پائی حقارت سے ٹھکرا کر راہ آزادی میں فقیرانہ زندگی اختیار کی ۔ یاسین صاحب نے کہا کہ بھارت کے حکمرانوں نے ۴۸۹۱ءکی 11/ فروری کو اس مرد آہن کےلئے تختہ دار چنا اور اپنی دانست میں اس مرد مومن کی تحریک آزادی کا خاتمہ کرلیا لیکن بھارت کے حاکم یہ ابدی و ازلی حقیقت بھول گئے کہ خون شہید کبھی بھی ضائع نہیں ہوتا بلکہ شہید کے لہو کے ایک ایک قطرے سے ہزاروں لاکھوں شہید پیدا ہوجاتے ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ یہی ہوا اور شہادت بابائے قوم ؒ کے محض ۴ سال بعد جموں کشمیر کی ۵ ہزارسالہ تاریخ کا سب سے بڑا عوامی انقلاب وجود پذیر ہوگیا ۔ ایک لمحے میں ہزاروں لاکھوں مقبول ؒ کشمیر کے ایک ایک گھر اور ایک ایک بستی سے ابھرنے لگے۔ آج جموں کشمیر کے چپے چپے پر موجود ہزاروں مزار شہداءاور ان میں مدفون ہمارے شہداءاسی حقیقت کی غمازی کرتے ہیں کہ شہید محمد مقبول ؒ بٹ کا کاروان منزل آزادی کی جانب آج بھی رواں دواں ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ایک شہید کی زندگی کا اس سے بڑا کیا اور ثبوت ہوسکتا ہے کہ آج تین دہایئاں گزرجانے کے بعد بھی کشمیر کا ایک ایک بچہ مقبول ؒ کو یاد کرتا ہے اور انہیں اپنا آئیڈل اور ہیرو مانتا ہے اور آج بھی11/فروری کا دن ہماری تحریک آزادی کا اہم ترین دن ہے۔ یاسین صاحبب نے کہا کہ آج ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا پڑے گا کہ کیا ہم صحیح معنوں میں شہید منقبولؒ کے شیدائی ہیں۔ شہید مقبولؒ تو یکسوئی اور یک جہتی کے ستون تھے لیکن ہم آج آزادی کے جلسوں میں بھی شامل ہوتے ہیں اور پھرآزادی مخالف الیکشنی جلسوں کو بھی زینت بخشتے رہتے ہیں ۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ہمیں اپنے اس دوہرے پن کو ترک کرنا ہی پڑے گا۔ ہماری اسی بداعمالی کی وجہ سے ہم پچھلے ۳۶ برس سے پٹ رہے ہیں اور ہماری منزل ہم سے قریب تر ہونے کے باوجود نہیں مل رہی ہے ۔ یاسین صاحب نے خاص طور پر جوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ جوان ہی ہماری تحریک آزادی کا سرمایہ اور سرخیل ہے۔ یہ اسی جوان کی کاوشوں اور قربانیوں سے مزین تحریک ہے۔ اسی لئے اس تحریک کو آگے بڑھانا اور منزل منزل پر اسکی حفاظت کرنا انہی جوانوں کا کام ہے۔ یاسین صاحب نے کہا کہ ہم آج جس مقبول ؒ کو یاد کررہے ہیں اُس نے ہمیں نظم و ضبط،ڈسپلن اور آپسی اتحاد کا درس دیا تھا۔ ہمارے جوانوں کو بھی اپنی پرُامن جدوجہد کی حفاظت اور اسے مضبوط سے مضبوط تر بنانے کےلئے نظم و ضبط اور ڈسپلن نیز یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا پڑے گا۔یاسین صاحب نے یقین ظاہر کیا کہ اگر ہم یکسوئی،نظم ضبط کی پابندی اور آپسی اخوت کے ساتھ اس تحریک آزادی کا ساتھ منسلک رہے تو وہ دور نہیں ہے جب جموں کشمیر کے افق پرمکمل آزادی کا تابناک سورج طلوع ہوجائے گا۔جلسے کے بعد شہید بابائے قوم محمد مقبول ؒ بٹ کی اسیر جسد خاکی اور باقیات جو آج بھی بھارتی جیل میں مقید ہیں کی وطن واپسی کےلئے ایک پرجوش عوامی مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں لوگوں نے بیک زبان ہوکر شہید ؒ کی جسد خاکی اور باقیات کی واپسی اور انہیں سری نگر کے مرکزی مزار شہداءمیں شایان شان اسلامی شعار کے مطابق دفن کرنے کے حق میں اپنی آواز بلند کی۔
GNS Jammu Feb. 29, : A strange situation which was unfortunately created by an affront by Presiding Officer of J&K Assembly to 4 th Estate has finally been brought to close with media persons ending their protest. Peoples Democratic Party in the wake of this development expresses strong hope that not only will such piquant scenes be avoided. But it should augur well for the relationship of legislature and the media.as the latter ‘s role of public awareness and prevention of abuse in state-functioning cannot be underestimated. In a press statement a party spokesman said that PDP has always stood for free battle of ideas in which media has a significant place and they did not deserve the treatment that they met on publishing received information on alleged scams and misuse of authority by government functionaries and politicians . The spokesman said when media rose against excessive behavior and uncalled for remarks taking a princi...
Comments
Post a Comment